اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’اس وقت ملک میں بدترین مہنگائی اور بے روزگاری ہے، اور 1971 کے بعد آج پاکستان کے لیے خطرناک صورت حال ہے، اور یہ سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ ملک کو اس بحران سے نکالیں۔‘
’ہمیں وقت ضائع کیے بغیر سیاسی بات چیت سے مسائل کا حل نکالنا پڑے گا، سپریم کورٹم کور کمانڈرز کانفرنس اور قومی سلامتی کمیٹی بھی ڈائیلاگ کی بات کر چکی ہے۔‘
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کے فیصلے غلط تھے تو قوم فیصلہ کرے گی، ہم جانتے ہیں کہ انہوں نے جو فیصلے لیے، ان ہی کی وجہ سے ہی وہ وزیراعظم اور پاکستان کے مقبول ترین رہنما بنے۔‘
’اگر عمران خان نے غلط فیصلے کیے تو کون طے کرے گا کہ انہوں نے غلط فیصلے کیے یا صحیح؟ یہ فیصلہ میں نے نہیں قوم نے کرنا ہے۔‘