طوطے اور عمران خان
حالیہ دنوں میں تحریک انصاف کے رہنما پتوں کی طرح جھڑتے نظر آئے ، پت جھڑ کے اس موسم میں نیشنل پریس کلب اسلام آباد کی چاندی ہو گئی ہے کہ وہاں پریس کانفرنس پہ پریس کانفرنس ہو رہی ہے۔
نیشنل پریس کلب کے صدر انور رضا مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے چند دنوں میں بہت زیادہ پریس کانفرنسز کروا کر نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں پر زمین تنگ کی جا چکی ہے۔ کارکن تو اب بھی برداشت کر رہے ہیں مگر رہنماؤں پر خزاں کا موسم اترا ہوا ہے۔
بندہ قصور کا ہو یا ملتان کا پریس کانفرنس اس کی نیشنل پریس کلب ہی میں ہو رہی ہے۔ پتہ نہیں اس میں کیا راز ہے۔ ہو سکتا ہے ڈرائی کلین کی جدید مشین اسلام آباد میں لگی ہو کیونکہ چھوڑنے والے ایک ہی طرح کا پیغام پڑھتے ہیں۔ مثلاً مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے، میں تحریک انصاف سے الگ ہو رہا ہوں۔ کوئی کہتا ہے میں سیاست چھوڑ رہا ہوں ۔ بس یہ کہنے کی دیر ہے کہ سارے مقدمات ختم ہو جاتے ہیں ، بندہ دودھ سے دھل جاتا ہے۔ پی ٹی آئی چھوڑنے والے طوطے اور طوطیاں رٹہ رٹایا سبق پڑھتے ہیں۔