موسمیاتی سانحات کے باعث دنیا بھر میں 50 سال میں 20 لاکھ افراد ہلاک
رپورٹ کے مطابق موسمیاتی سانحات کے باعث دنیا بھر کے ممالک کو 51 سال کے دوران 4300 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔
عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ 90 فیصد اموات ترقی پذیر ممالک میں ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں
- ماہرین کا ایل نینو کے باعث موسمیاتی شدت بدترین ہونے کا خدشہ
- موسمیاتی تبدیلیوں سے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان کو زیادہ خطرات لاحق ہیں: ماہرین
- موسمیاتی تبدیلیوں کے ایک اور غیر معمولی تشویشناک اثر کا انکشاف
- دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات سے اب بھی بچ سکتی ہے، اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اور ارلی وارننگ سسٹمز میں بہتری کے باعث اس طرح کے سانحات میں اموات کی شرح میں اب کمی آ رہی ہے، مگر اب بھی خطرے سے دوچار ممالک کو موسم، ماحول اور پانی سے متعلق سانحات کا سب سے زیادہ بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے۔
سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی اس 12 روزہ کانگریس کا مقصد 2027 تک زمین میں رہنے والے ہر فرد تک ارلی وارننگ سروسز کی رسائی کو یقینی بنانا ہے۔
رپورٹ کے مطابق موسمیاتی واقعات کے نتیجے میں 47 فیصد اموات ایشیا میں ہوئیں اور اس حوالے سے بنگلادیش سب سے زیادہ متاثر ملک ہے، جہاں 281 واقعات میں 5 لاکھ 20 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔
موسمیاتی سانحات کے باعث 60 فیصد سے زیادہ اقتصادی نقصان ترقی یافتہ ممالک کو ہوا مگر بیشتر واقعات میں یہ نقصان ان کے جی ڈی پی کے محض 0.1 فیصد کے برابر تھا۔